آپ کہتے ہیں کہ باغی ہیں تو باغی ہی سہی
!باغ کا آپ نے جو رنگ کیا ہے، دیکھیں
جس پرندے نے لگائی یہاں اپنی آواز
آپ کی کہنہ صداؤں سے الگ سی آواز
آپ نے اس کو تہِ دام کیا
کون مانے گا کہ ہیں آپ ہوا خواہِ چمن
کتنے طائر تھے نوا سنج یہاں
سیکڑوں پھول تھے خوش رنگ یہاں
آپ کے خوفِ دوامی کے سبب
رنگ پھولوں کے اڑے جاتے ہیں
پنچھی سب کوچ کیے جاتے ہیں

اختلاف آپ کی سوچوں سے بھی ہو سکتا ہے
فکر کے کتنے ہی انداز ہوا کرتے ہیں
دانش اور فکر میں یہ دنیا جو اب آگے بڑھی
اختلاف اور بغاوت کے سبب آگے بڑھی
آپ تو بات پہ بندوق اٹھا لیتے ہیں
آپ آواز کچل دیتے ہیں
آپ کی سوچ سے ہٹ کر جو یہاں سوچتے ہیں
آپ کہتے ہیں کہ باغی ہیں۔۔تو باغی ہی سہی
!باغ کا آپ نے جو رنگ کیا ہے۔۔ دیکھیں

شہزاد نیر