عشق زباں آسان رکھیں
میرے دل پہ کان رکھیں

اتنے عاشق اتنا شور
صحرا تو ویران رکھیں

چست بہت ہیں شاعر لوگ
آپ بھی اپنا دھیان رکھیں

بھرم رہے آزادی کا
تھوڑا بڑا زندان رکھیں

گلی میں پتھر برسیں گے
عشق کی چھتری تان رکھیں