ملکِ خداداد میں دن رات گزارنا کسی دکھ اور اﺫیت سے کم نہیں. جہاں بھی نظر دوڑاؤ تمہیں صرف دکھ، تکلیف، اذیت، دھوکے باز اور روٹھے ہوئے ماند چہرے نظر آئیں گے، پر میں ایسی زندگی جینے کا حامی نہیں، ایک طرف زندگی سے اتنی اکتائی ہوئی مخلوق جبکہ دوسری طرف خود کو مطمئن رکھنے کے لئے پارسا بنے رہتے ہیں جنہیں دیکھ کر مجھے اپنے گنہگار ہونے پر فخر ہوتا ہے. یہ بد بخت ہجوم جب چاہے جہاں چاہے کسی پر بھی کفر اور الہاد کا فتویٰ لگا کر اس کا سر تن سے جدا کردیتے ہیں۔ نہ جانے کیوں میں ایسی زندگی جینے کے حق میں نہیں، بچپن سے لے کر آج تک کچھ قوائد کو توڑنا چاہتا ہوں پر شاید مجھ میں اتنی سکت نہیں اسی لئے خود کو خود تک محدود رکھتا ہوں یہی وجہ ہے کہ مجھے جب بھی موقع ملتا ہے، گیت گاتا ہوں، مسکراتا ہوں، رقص کرتا ہوں لیکن فی زمانہ گیت اور رقص محض چند مخصوص اوقات تک محدود ہے، ان اوقات سے ہٹ کر گیت گاؤ گے یا رقص کروگے تو تم پاگل اور میراثی قرار دئیے جاؤگے، لیکن نفرت گالی اور جنگ کیلئے وقت کی کوئی قید نہیں
اے خدا اب ترے فردوس پہ میرا حق ہے
تُو نے اس دور کے دوزخ میں جلایا ہے مجھے
💔!حقیقت سے بھرپور اور سوچنے پر مجبور کر دینے والی تحریر